ہومیوپیتھی کے ذریعے خواتین کی صحت کے مسائل کا حل: ایک ہمہ گیر نقطہ نظر خواتین کی صحت کے مسائل زندگی کے معیار پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں، چاہے وہ ماہواری کی بے قاعدگیاں ہوں یا ہارمونی عدم توازن۔ اگرچہ روایتی طب مختلف علاج فراہم کرتی ہے، لیکن بہت سی خواتین نرم اور زیادہ قدرتی طریقے تلاش کرتی ہیں۔ خواتین کے مسائل کے لیے ہومیوپیتھک علاج ایک ذاتی اور جامع متبادل ہے جو نہ صرف علامات بلکہ ان کے بنیادی اسباب کو بھی حل کرتا ہے۔ یہ مکمل رہنما وضاحت کرتا ہے کہ ہومیوپیتھی کس طرح انفرادی نگہداشت اور قدرتی علاج کے ذریعے عام خواتین کے صحت کے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کر سکتی ہے۔ عام خواتین کے مسائل اور ہومیوپیتھک علاج کے طریقے خواتین کو زندگی کے مختلف مراحل میں منفرد صحت کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مسائل کو سمجھنا ہومیوپیتھک حل تلاش کرنے کا پہلا قدم ہے۔ خواتین کے مسائل کے لیے ہومیوپیتھک مشاورت کا مرکز انفرادی علاج ہوتا ہے ماہواری کے مسائل بے قاعدہ حیض، دردناک ماہواری (Dysmenorrhea)، زیادہ خون بہنا اور قبل از حیض سنڈروم (PMS) لاکھوں خواتین کو متاثر کرتے ہیں۔ روایتی علاج عموماً ہارمونی...
Get link
Facebook
X
Pinterest
Email
Other Apps
مردانہ و زنانہ بانجھ پن Sterility
Get link
Facebook
X
Pinterest
Email
Other Apps
-
مردانہ و زنانہ بانجھ پن
استقرار حمل نر و مادہ دونوں کے تولیدی اعضاء کی سلامتی پر موقوف ہے.
اس لئے علاج سے پہلے ان دونوں کے تولیدی اعضاء کی طبعی کار کردگی اور نقائص کی معلومات فراہم کرنا ضروری ہے اور طبیب کو ان اعضاء کے طبعی افعال
(Normal function)
سے واقفیت رکھنا ضروری ہے.
اس لئے چاہیے کہ نظام تولید کی تشریح اور منافع سے متعلق کتابوں کا کافی مطالعہ کرے تاکہ طبعی افعال (Normal function) کو غیرہ طبعی افعال
(Abnormal function) سے امتیاز دے سکے.
ہم مردانہ اور زنانہ امراض کو لکھنے سے پہلے انکے تولیدی
اعضاء کی اجمالی تشریح و منافع کو ذکر کر چکے ہیں جو کہ افعال تولید (Reproductive function) میں خاص رول ادا کرتے ہیں،
چاہے وہ بالخصوص تولیدی اعضاء ہوں یا اعضائے تولید کے لئے معاون و مددگار کی حیثیت رکھتے ہوں. لہذا اس مرض کے معالجہ سے پہلے تشریح و منافع کو پڑھیں تا کہ بیماری کے سبب کو پہچان سکیں۔
اسباب: ...
مرد میں قضیب اور یوریتھرا (پیشابی نالی ) کا پیدائشی یا اکتسابی نقص، ہائی پوتھائیرائیڈزم یا ذیابیطس شکری کی وجہ سے خصیوں کی ناقص فعلیت اور خصیوں کا ورم (Orchitits).
اور عورتوں میں رحم کا نہ ہونا یا چھوٹا ہونا، بچہ دانی کا اپنی جگہ سے ٹل جانا، ویجائنا (اندام نہانی) کا تنگ ہونا، لیکوریا، کیمیائی ادویہ کا کثرت سے استعمال، سوزاک، آتشک، بچہ دانی میں رسولی، مبیض (Ovary) کا ورم، فیلوپین (قاذفین) نالیوں کا ورم یا ان میں رکاوٹ ہونا، ماہواری کی بے قاعدگی (Menstrual irregularity)،
بچہ دانی پر چربی چڑھ جانا، ہارمون کی گڑبڑی جیسے ہائپر ایڈرینوکارٹی سزم (Hyperadinocorticism)،
یعنی کثیر التعداد کیسہ والی مبیض کی بیماری، ہائپر پرولیکٹی نیمیا (Hyperprolactinamia) اور کروسومی انحراف (Chromosomal aberration) جیسے کلائن فلٹر سنڈروم (Klien felter syndrome) یعنی ایسا شخص جس میں 44 آٹوسوم اور 3جنسی کروموسوم، ایکس ایکس وائی کروموسوم ہوں.
اس طرح کل 48 کروموسوم ہوتے ہیں، جس میں ایک ایکس کروموسوم زائد ہوتا ہے.
فرد نر دکھائی دیتا ہے لیکن اس کے بڑے پستان، چھوٹا عضو تناسل، ناقص خصیہ ہوتے ہیں. یہ شخص بانجھ، تناسلی عورت اور عملی مرد ہوتا ہے.
اس کے علاوہ دوسرے کروموسومی انحراف جیسے ٹرنرز سنڈروم وغیرہ،
مادہ ٔمنویہ کے کرم کا نقص اور قلت خون.
اس لئے علاج شروع کرنے سے پہلے بیماری کی اصل علت یا سبب کو جان لینا نہایت ضروری ہے۔
اگر عورت کی معمولی آزمائش سے کسی بیماری کا پتا نہ ملے تو مرد کو چاہیے کہ پانچ دن جنسی ارتباط قائم نہ کرے. اس کے بعد جماع کرے. جب منی خارج ہو تو اس کو چوڑے منہ کی شیشی میں ڈال کر اور ڈھکن لگا کر پیتھولوجی لیبوریٹری میں اس کی جانچ کرائے کیوںکہ تولید مثل میں نر و مادہ دونوں برابر کے شریک ہیں اور دونوں کے تولیدی خلیات کے ملاپ سے ہی جنین (Zygot) تشکیل پاتا ہے۔
درحقیقت منی بعض غدد سے ریزش کرنے والا سیال ہے جو کرم منی (Spermatozoon) یا نر تولیدی خلیات (Male reproductive cells) پر مشتمل ہوتا ہے.
کرم منی یا اسپرمس منی کی کل مقدار کا ٥ فیصدی حصہ ہوتے ہیںجو خصیتین (Testicles) میں پیدا ہوتے ہیں.
منی کا لگ بھگ 60 فیصدی حصہ کیسۂ منی (Seminal vesicles) سے آتا ہے.
یہ گاڑھا ناقابل رد عمل یا تھوڑا الکلائن سیال معمولاً کچھ پیلا سا یا خفیف گہرے رنگ کا ہوتا ہے. جس کا رنگ اس کے اندر موجود مادوں سے بنتا ہے.
غدۂ قدامیہ (Prostate gland) سے منی کا ٢٠ فیصدی حصہ بنتا ہے . غدہ ٔ قدامیہ سے ریزش کرنے والا سیال دودھ جیسا کچھ تیزابی رد عمل والا ہوتاہے جس کا پی. ایچ.(Ph)6.5 اکثر اس کے اندر موجودسائٹرک ایسڈ کے سبب ہوتا ہے.
غدۂ قدامیہ سے آنے والے سیال میں پرٹیولائی ٹک انزائم (Proteolytic enzyme) اور ایسڈ فاسفیٹیز (Acid phosphatase) جیسے مادے بھی ہوتے ہیں. یہ انزائم مادۂ منویہ کے جمنے، سوکھنے یا سائل رہنے کا ذمہ دار ہے جو ابھی تک یہ سمجھا جا رہا ہے، چونکہ واضح طور پر اس کا عمل معلوم نہیں ہوسکا ہے 10 سے 15فیصدی مادۂ منویہ کا حصہ ایپی ڈائی ڈیمس(Epididymis) (خصیوں کے ساتھ لگی ساختیں) واسا ڈفرنشیا، پیشابی نالی کے بلب یا جڑ اور پیشابی نالیوں کے غدد سے ملکر بنتا ہے۔
مادۂ منویہ کی آزمائش کا اہم مقصد اس کے اندر موجود اسپرم یا کرم منی کی تعداد اور ان کی مختلف حالتوں کا پتا لگانا ہے، کیونکہ تولید کی اساس اور بنیاد کرم منی کی طبعی حالت جیسے تعداد، تحرک اور طبعی شکل ہے۔
بغیر تشخیص کے اندھادھند علاج نہ صرف یہ کہ بیماری میں تخفیف کا باعث نہیں ہوتا بلکہ مضر ثابت ہوتا ہے
🌹🌺🌹 ہومیو پیتھک سے علاج .🌹🌺🌹
اعصابی کمزوری اور نامردی
Ashwagandha Q .
مشت زنی کے بدنتائج
Tribulus terrestris Q .
نامردی کے لئے مخصوص ہیں
Damiana Q
Muira puama Q .
قوت مردمی ختم ہو جائے یاکم ہو جائے
Lecithin 3x .
غدودوں کی رطوبتوں کی اصلاح کرتی ہے قوت باہ میں مفید ہے
Orchitinum 3x
خصیوں کی خرابی غدہ مذی کی خرابیاں
Sabal serrulata Q.
.سوزاک کی وجہ سے منی کی ڈوریوں میں درد ہوتا
Tussilago petasites Q .
خصیوں کی لاغری خواہش جماع ختم ہو جاتی ہے
X.ray 200 .
جنسی اعضاء ڈھیلے اور سرد ،سوزاک کے نقصانات
Agnus castus Q &چھوٹی طاقتیں
منی کی نالیوں کی سوزش ہم آغوش ہونے پر بھی شہوت نہیں ہوتی . ذیابیطس
Acid phos Q &چھوٹی طاقتیں
وغیرہ وغیرہ .
عورتوں کے لئے .......
یہ چوٹی کی دوا ہے
Ashoka Q .
لیکوریا اور قبض کے ساتھ حیضوں کی بے قاعدگی ہوتی ہے .
Sepia 30.
بیضہ دانوں اور پستانوں کے غدود کے گھٹنے کے باعث بانجھ پن ہوتا ہے لیکن لفیٹک غدود بڑھ جاتے ہیں اور فلٹر نہیں ہوتے
Baryta Carb 30 .
ناسوری کیفیت ، سختی ، بیضہ دانی کی پرانی سوزش اندام نہانی کی بیرونی سوراخ کے ناسوروں اور بیضہ دانی کی سوجن کو آرام دیتی ہے
Aurum mur Nat 3x
بیضہ دانی کی ناطاقتی کے باعث بانجھ پن
Kali brom 12x .
ہم آغوش ہونے پر بلغم کا اخراج ہوتا ہے جس کے نتیجے میں بانجھ پن
تخم بالنگا تخم بالنگا جسکا نام بگاڑا گیا ہے ہم جیسے دیسی لوگ تخ ملنگاں بھی کہتے ہیں اس کی افادیت اور استمعال سے یقینا بہت سے لوگ واقف ہیں ۔ لیکن لوگوں کیلئے یہ کچھ خاص اہمیت کا حامل نہیں جبکہ اسکے ایک چمچ کی قدرتی افادیت کسی ملٹی وٹامنز کی گولی سے کم نظر نہیں آتی اس میں دودھ کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ کیلشیم اور نارنجی کے مقابلے میں سات گنا زیادہ وٹامن سی موجود ہوتا ہے ۔ یہ جوڑوں کے درد کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے ، نیند کو بہتر بناتا ہے ، آنتوں کی صفائی کرتا ہے اور نظام ہاضمہ درست کرتا ہے ۔ یہ بڑھتے وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی مفید ہے معدے کے مسائل سے بچنے اور وزن کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے تخم بالنگا سے ایک بہترین مشروب تیار کیا جا سکتا ہے ۔ اور اسکا استعمال گرمیوں میں ناشتے کے ساتھ یا پہلے با آسانی کیا جا سکتا ھے ✨تخم بالنگا ایک نظر میں تخم بالنگا اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، آئرن، فائبر، کیلشیم، اینٹی آکسائیڈینٹ کے علاوہ پروٹین سے بھی بھرپُور ہوتاہے 26 گرام تخم بالنگا میں تقریباً 4 گرام پروٹین ہوتی ہے، اس بیج کو ہمیشہ کسی دوسرے کھانے میں شامل کرکے یا پانی میں بھگو ک...
گٹھیا (Arthritis) اقسام، وجوہات، حفاظتی تدابیر اور ہومیوپیتھک علاج **گٹھیا** (Arthritis) ایک ایسی بیماری ہے جو جوڑوں میں سوزش، درد، سختی اور سوجن کا سبب بنتی ہے۔ یہ بیماری عام طور پر عمر رسیدہ افراد میں پائی جاتی ہے، لیکن بعض صورتوں میں نوجوانوں اور بچوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ گٹھیا مختلف اقسام میں تقسیم ہوتا ہے اور ہر قسم کی اپنی مخصوص علامات اور وجوہات ہوتی ہیں۔ گٹھیا کی اقسام: گٹھیا کی دو اہم اقسام ہیں: 1. **اوسٹیوآرتھرائٹس (Osteoarthritis)**: یہ سب سے عام قسم کی گٹھیا ہے اور عام طور پر عمر بڑھنے کے ساتھ جوڑوں کے قدرتی پہننے اور پھٹنے کے سبب ہوتی ہے۔ اس میں جوڑوں کے درمیان موجود کارٹیلج ختم ہونے لگتی ہے، جس سے ہڈیاں ایک دوسرے سے رگڑ کھاتی ہیں اور درد اور سختی کا سبب بنتی ہیں۔ 2. **رمیٹائڈ آرتھرائٹس (Rheumatoid Arthritis)**: یہ ایک خود کار بیماری ہے جس میں جسم کا مدافعتی نظام اپنے ہی جوڑوں پر حملہ کرتا ہے، جس سے جوڑوں میں سوزش، درد اور سوجن پیدا ہوتی ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جوڑوں کو مستقل نقصان پہنچا سکتی ہے۔ دیگر...
*۔۔۔۔۔ عضو خاص کا چھوٹا پن ۔۔۔۔۔۔* آجکل بہت سے طلاء کے نام سننے کو ملتے ہیں کوئی شیر کی چربی کوئی ریچھ کی چربی تو کوئی کالے بچھو کو پیستا ھرتا ہے نتیجہ صفر کیونکہ جب گرم چیزوں سے طلاء بنتا ہے اور حساس عضو خاص پہ لگایا جاتا ہے تو وہ ہیٹ پیدا کرتا ہے نتیجہ حس بڑھتی ہے اور بندہ مشت زنی کرنے لگ پڑتا ہے یا عضو خاص پہ شدید جلن والے دانے نکل اتے ہیں جس سے بندہ کراہت محسوس کرتا ہے سیانوں کی مثال ہے " جیہڑا پانڈا اندروں ویلا ہووے او باہروں زیادہ کھڑک دا اے" جب انسان اندر سے خالی ہو تو باہر سے ایف سولہ طلے کام نہیں کرینگے اب آتے ہیں اسکے اصل علاج کی جانب سب سے پہلے متاثرہ شخص کی ذکاوت حس کنٹرول کی جائے دوسری بات متاثرہ شخص کے معدے مثانے جگر کی اضافی ہیٹ ختم کی جائے اکثر حکماء بغیر تشحیص ہی ایسے شخص کو طاقتور دوائی دے دیتے ہیں جس سے وہ مزید متاثر ہو جاتا ہے پھر بندے کی دائمی قبض دور کی جائے پھر بندے کا ضعف بوجہ دماغ دور کیا جائے تاکہ وہ دماغی طور پہ مضبوط ہو پھر جریان منی کے پتلے پن اور سرعت کا علاج کیا جائے
Comments
Post a Comment