ہومیوپیتھی کے ذریعے خواتین کی صحت کے مسائل کا حل: ایک ہمہ گیر نقطہ نظر
ہومیوپیتھک ڈاکٹر صاحبان تو جانتے ہیں کہ ہومیو پیتھک میں کیس ٹیکنگ کیسے کی جاتی ہے۔ مگر میں عام عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں ایلوپیتھک طریقہ علاج کی طرح کیس ٹیکنگ صرف مرض کے نام پر نسخہ تجویز نہیں کیا جاتا ۔
لیکن ہومیوپیتھک میں کیس ٹیکنگ اور دوا تجویز کرنے کا اپنا ایک الگ اور قدرتی طریقہ تشخیص ہے۔ ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں مرض کے نام پر نہیں بلکہ مرض اور مریض دونوں کو مدنظر رکھ کر علاج کیا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر۔ پانچ مریض بخار کے ہومیوپیتھک ڈاکٹر کے پاس اتے ہیں تو ہومیوپتھک ڈاکٹر پانچوں کو بخار کے نام پر ایک دوا نہیں دے گا کیونکہ اگر وہ بخار کے نام پر دوا کو مخصوص کرے گا تو رزلٹ یا شفایابی نہیں ہو گی ۔لیکن اگر وہ مرض اور مریض کو مدنظر رکھ کر دوا دے گا تو شفایابی بھی ہو گی اور وہ بھی مستقل کیسے ؟
ایک بخار کا مریض کہتا ہے ڈاکٹر صاحب مجھے پیاس بلکل نہیں لگتی حالنکہ بخار بھی 102 فارن ہائٹ ہے اور منہ بھی بڑا خشک ہو رہا ہے لیکن پانی پینے کو دل نہیں کرتا ۔
دوسرا مریض جس کو بھی بخار ہے اور اس کو بھی 102 بخار ہے اور اس کا بھی منہ خشک ہو رہا ہے اور اس کی پیاس بجھے میں نیہں اتی ایک وقت میں دو تین گلاس پی جاتا ہے اور سست اور تھکاوٹ کافی ہے اور بس لیٹا رہنا چاہتا ہے
تیسرا مریض جس کو بھی بخار ہے اور وہ بھی 102 فارن ہائٹ اور اس مریض کو بھی پیاس ہے لیکن اسکی پیاس صرف چند گھونٹ کی ہے اور وہ بھی بار بار پیتا ہے اور سخت بیچینی ہے کبھی ادھر کبھی ادھر اور کمزوری بھی ساتھ موجود ہے
چوتھا مریض بچہ جو ابھی تین یا چار ماہ کا ہے اور اسے بخار ہے اور بخار کے دوران وہ کافی چڑچڑا اور ضدی ہو گیا ہے اور زیادہ تر اس کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی اسے اٹھائے پھرے جیسے ہی اسے اٹھا لیں اور اسے باہر لے جائیں غصہ اور چڑچڑا پن ختم ۔
پانچواں مریض بھی ایک بچہ ہے اور اسےبھی بخار ہے اور وہ نیند کے دوران یکدم ڈر اور چونک جاتا ہے اور پر خون ہے اور اس کے پائوں ٹھنڈے اور سر اور باقی جسم بخار میں گرم ہے اور یکدم بخار ہو گیا ہے صبح تو ابھی اچھا بھلا اٹھا ہے اور پیاس بھی کم ہے۔چہرہ سرخ ہے بخار کی وجہ سے۔
پہلے مریض کی دوا پلساٹیلا ہو گی
دوسرے مریض کی دوا برائی اونیا ہے ۔
تیسرے مریض کی دوا ارسینکم البم ہے ۔
چوتھے مریض کی دوا کیمومیلا ہے۔
پانچویں مریض کی دوا بیلاڈونا ہے۔
اس سے ہمیں پتہ چلا کہ پانچوں مریضوں کو مرض بخار تو ایک ہی تھا لیکن پانچوں کی اپنی علامات جن کو ہم مریض کی علامات کہتے ہیں وہ الگ الگ تھیں اس لئیے پانچوں کی دوا بھی الگ الگ تجویذ کی گئی اسی لئے تو ہم کہتے ہیں کہ ہم مرض کے ساتھ ساتھ مریض کا علاج کرتے ہیں۔ جس سے مستقل شفا حاصل ہوتی ہے یعنی مرض اور مریض دونوں کا علاج کرنے سے۔
ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں دماغی علامات اور تمام جسم کی علامات اور مریض کی سابقہ بہماریوں کی ہسٹری اور خاندانی بیماریوں کی ہسٹری اور مریض کی بیماری کی وجوہات کیونکہ وجوہات کی بنا پر بھی کیس کا رخ تبدیل ہو جاتا ہے ۔ اس لئیے پرانے اور پہچیدہ امراض میں تمام حالات اور علامات کو مدنظر رکھ کر دوا تجویز کی جائے جو ہومیوپیتھک کا طریقہ تجویز ہے ۔
اود مریضوں کو بھی چاہے کہ سر لیکر پائوں تک تمام کی تمام علامات اپنے معالج کو دیں تاکہ وہ درست تشخیص اور تجویز کر سکے۔
اور آخر میں ہومیوپیتھک ڈاکرز صاحبان سے التماس ہے کہ وہ بھی تمام علامات لیکر دوا تجویز کریں کیونکہ ہم سب جانتے ہیں کہ بعض ہومیو پیتھک ڈاکرز (نیم مولا خطرہ ایمان نیم حکیم خطرہ جان )صاحبان مرض کو یا ایک علامت سن کر دوا تجویز کر دہتے ہیں۔ جو کہ صحیح نہیں ہے اور اسی وجہ سے کسی ڈکٹر نے کوئی دوا تجویز کی ہوتی ہے اور کسی نے کوئی اور اس طرح مریض بھی پریشان ہوتا ہے کہ کس ڈاکٹر کی تجویز درست ہے اس طرح کرنے سے ایک تو تمام مریض ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کو شک کی نگاہ سے دیکھیں گے اور شفا کی شرع بھی کم ہو گی جس سے ہومیوپیتھک کی بدنامی ہو گی
مریضوں کے لئیے ۔
اگر کوئی بھی مریض کسی مرض میں مبتلا ہے تو اسے چاہے کہ اگر وہ اس سے مستقل نجات حاصل کرنا چاہتا ہے تو پھر اسے اچھے ہومیو پیتھک ڈاکٹر سے ٹائم لیکر تمام علامات اور اپنا مزاج اور وہ تمام تفصیلات جو ہومیو پیتھک دوا کی تجویز کئلئے ضروری ہیں پیش کرنی چاہے اس طرح سے کیس لینے سے ایک تو مریض کو بہت جلد شفا حاصل ہو گی اور ہومیوپیتھک طریقہ علاج کو اور پزیرائی حاصل ہو گی
Comments
Post a Comment