ہومیوپیتھی کے ذریعے خواتین کی صحت کے مسائل کا حل: ایک ہمہ گیر نقطہ نظر
بول بستری میں جو سب سے مین دوا ہے وہ ایکوزیٹم ہے
مگر اس کے ساتھ کچھ اور ادویات کی ضرورت رہتی ہے
کہ اگر بچہ لڑکا ہے تو نکس اور کے زیادہ نتائج حاصل ہوتے ہیں
اگر بچی ہے تو سیپا اور پلسٹیلا نے بہت کیسوں میں رزلٹ دیئے ہیں
اگر مثانے گردے پر فالج اثرات ہیں تو کاسٹیکم اور جلسمیم بھی دی جاتی ہے
اور اگر گردے میں مسلہ آرہا ہے اور بول بستری کا عارضہ لاحق ہے تو بربرس کنتھرس بھی دی جاتی ہے مگر یہ زیادہ بڑے بچوں میں دیتا رہا ہو. ....
اسی طرح اگر مثانے کا نزلاتی کیفیت ہے تو
نیٹرم میور اور کالی بائیکروم بھی کارآمد ثابت ہوتی ہے ......
اعصاب کمزوری میں کالی فاس جلسمیم اور کلکریا فاس بھی رزلٹ دیتی ہیں
اسی طرح اگر مریض میں سائکوسس ہسٹری پائی جائے تو کوئی دوا کام نہیں کرے گی جب تک میڈرونیم انٹرکرنٹ نہ کی جائے
اور اگر ٹی بی کی ہسٹری ہے تو ٹیوبر کی بھی انٹرکرنٹ کرنے کی ضرورت رہتی ہے ....
اکثر کیسوں میں نزلاتی کیفیت میں ٹیوبر یا بسلینیم کے ساتھ سورنیم کی بھی ضرورت پڑتی ہے...
اور اکثر انتہائی مشکل اور ناکام کیسوں میں کارسنوسنیم کی ضرورت پڑتی ہے جہاں خرابی جنیٹک لیول کی ہو
Comments
Post a Comment