ہومیوپیتھی کے ذریعے خواتین کی صحت کے مسائل کا حل: ایک ہمہ گیر نقطہ نظر
جن سنگ۔ Ginseng
(افادیت اور جدید سائنسی تحقیق)
موجودہ دور کو سائینس کی معراج کہا جاسکتا ہے۔ مگر قدرت نے جس طرح جڑی بوٹیوں کے اجزائے موثرہ کی ترکیب اور ڈھانچہ مرتب کیا ہے اس کی پہچان مشکل ہو جاتی ہے۔ جدید سائینس ابھی تک نوخیز بچے کی مانند ہے جس کو ترقی کی منازل طے کرنا اور قدرت کی ان بوٹیوں کے رموز کو آشکار کرنا ہے۔ جو ابھی تک بنی نوع انسان کی پہنچ سے باہر ہیں۔ ان میں ایک بوٹی جنسنگ ہے۔ سائنسی تحقیق نے یہ ثابث کردیا ہے کہ جنسنگ بوٹی کے اجزائے موثرہ میں قدرت نے یہ خوبی رکھی ہے کہ یہ آنسانی جسم کے خلیوں کی زندگی بڑھاتی ہے۔ امریکہ و یورپ میں صدیوں سے لوگ جنسنگ بوٹی کو جسمانی طاقت کیلیئے استعمال کرتے چلے آ رہے ہیں۔ یہ جڑی بوٹی چین کوریا اور روس میں بکثرت ملتی ہے۔ اور مختلف شہروں میں یورپ امریکہ کی منڈیوں میں فروخت ہو رہی ہے۔ کچھ کمپنیاں جنسنگ پیسٹ اور جنسنگ جوشاندہ کی صورت میں فروخت کر رہی ہیں۔ انڈونیشیا میں اسے قوت باہ کا سرچشمہ گردانا گیا ہے۔ یہ اس وقت دنیا میں قیمتی جڑی بوٹی ہے۔ اس بوٹی کا موثر حصہ جڑ ہے۔ جاپانی اور روسی فارماکوپیا میں اس کی پہچان کا طریقہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ پرانے زمانے میں اسے شاہی بوٹی کہا جاتا تھا۔ اور عام آدمی کو اس کے استعمال کے جرم میں قتل کردیا جاتا تھا۔ جب کوریا۔ بلغاریہ اور روسی سائینس دونوں نے اس پہ تحقیقات کیں تو یہ معلوم ہوا کہ جنسنگ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ دماغی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے۔ امریکی سائنس دان سٹیفن فولڈر نے جب پہلی بار اس بوٹی کا استعمال کیا تو اس نے اپنے جسم میں طاقت کی ایک لہر ابھرتی محسوس کی۔ اور جسم کو ہلکا پھلکا چاق و چوبند محسوس کیا۔ نزلہ زکام اور تھکن کے اثرات سے دور رہا۔ سٹیفن فولڈر نے اس بوٹی کو معتبر قرار دیا۔ اور دوستو کو بطور تحفہ پیش کیا۔ دوستوں نے بھی انہی نتائج کا بتایا۔ بہت کم لوگ ایسے تھے جو اس کے اثرات محسوس نہیں کرسکے۔
پروفیسر ایڈورڈ شیلڈ جو شدید تھکن کا شکار رہتے تھے جنسنگ استعمال کے بعد بہتر ہوگئے۔
1972 میں امریکی ھیلتھ فوڈ شاپس پر جنسنگ فروخت ہونے لگ گئی اور 1978 تک کوریا نے صرف ستر ملین ڈالر کی جنسنگ امریکہ کو برآمد کی۔ چین میں جنسنگ بوٹی کو انتہائی اعلی ادویہ کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔ جنسنگ بوٹی کو پہلی دفع ایک جرمن ماہر نباتات نے منسوب کیا۔ یہ پودا Aralicea family سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کی بلندی ایک میٹر تک ہوتی ہے۔ ذائقہ معمولی کڑوا۔ کوئی خوشبو نہیں ہوتی۔ جڑ میں اجزائے موثرہ پائے جاتے ہیں۔ جڑ کا جوشاندہ انتہائی مفید ہے۔ شروع میں یہ جنگلی اور خود رو پودا تھا مگر اب اس کی باقائدہ کاشت کی جاتی ہے۔ جنگلی پودے اور کاشت شدہ پودے کی جڑوں میں فرق ہوتا ہے۔ اس کا بیج زمین میں بونے کے تقریبا اٹھارہ ماہ بعد زمین سے باہر سر نکالتا ہے۔
1930 میں جب روسیوں نے کوریا کے کچھ علاقے پر قبضہ کیا تو وہاں سے ملنے والی جنسنگ کے بیجوں اور پودوں سے اپنے علاقے میں ان کی کاشت شروع کی۔ اس وقت اس کی جڑ کو افادیت اور طاقت کیلیئے استعمال اور برآمد بھی کیا جاتا ہے۔ اب امریکہ میں بھی اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ اب امریکہ ہر سال تقریبا بیس ملین ڈالر کی جنسنگ برآمد کرتا ہے۔ افادیت کے لحاظ سے کورین جنسنگ سرفہرست ہے۔ چین میں جنسنگ بوٹی کو تھکن دور کرنے۔ سر درد۔ پڑھاپے کی کمزوری۔ دل کے امراض۔ امراض گردہ۔ اعصاب اور نظام دوران خون کے مسائل میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جنسنگ بوٹی کی جڑ بڑھاپے کی رفتار کم کرنے اور عورتوں میں حیض کی کمزوری کو دور کرتی ہے۔ خون کی کمی۔ بھوک کی کمی۔ سانس پھولنے. ٹھنڈے پسینے آنا۔ اعصابی کھچاو۔ یاداشت کی کمزوری۔ پیاس کی زیادتی۔ اور ضعف باہ کی مجرب دوا ہے۔
جنسنگ بوٹی کی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یورپ امریکہ میں جنسنگ کا تجربہ چوہوں پہ کیا گیا انجیکشن کے زریعے چوہوں کو جنسنگ دی گئی تو ان کی طاقت دو گنا ہوگئی۔ روس میں کھلاڑیوں پہ باقائدہ آزمایا گیا۔ جن کھلاڑیوں کو یہ دوا دی گئی تھی انہوں نے پانچ منٹ پہلے فاصلہ طے کرلیا۔ امریکی سائنس دان یہ سوچنے پہ مجبور ہوچکے ہیں کہ طاقت کی سرچشمہ اس بوٹی کی مدد سے روس کے کھلاڑیوں کو گولڈ میڈل جیتنے میں مدد ملتی ہے۔ روس میں یہ بوٹی سستی ملتی ہے اور ہر آدمی استعمال کرسکتا ہے۔
اس بوٹی میں سپونین موجود ہے۔ یہ تجزیہ جاپان کی ٹوکیو یونیورسٹی اور روس میں کیا گیا۔ جرمنی میں سیلوفین سپونین کے علاوہ کچھ کیمیائی مرکبات کی موجودگی کا پتہ چلا ہے جس میں ٹرائی ٹرپینیلون شامل ہیں۔ مختلف علاقوں کی جنسنگ میں کیمیائی مرکبات کی مقدار مختلف ہوتی ہے۔ اس میں سٹیرائڈ۔ خاص کر بی سٹیرول۔ سٹگما سٹیرول اور کمپی سٹیرول پائے جاتے ہیں۔
جنسنگ کو بڑے پیمانے پر ذیابیطس ٹائپ II علاج کیلئے بھی زیرِ استعمال لایا جاتا ہے۔ ذیابیطس ٹائپII کی وجہ سے عموماً مردانہ کمزوری ہو جاتی ہے۔ جنسنگ انسانی جسم میں طاقت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس میں شامل کچھ اجزاء خون میں کولیسٹرول اور شوگر کی سطح کو نیچے لاتے ہیں اور قوت مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں۔یہ سرد ملکوں میں خصوصا چین کوریا، سائیبریا میں اگتی اور اب تجارتی پیمانے ہر کاشت کی جا رہی ھے دواوں اور انرجی ڈرنکس میں استعمال ہو رہی طریقہ استعمال!پیس کر پوڈر بنا کر رکھ لیں ایک چائے والا آدھا چمچ ایک دن میں ایک دفعہ دودھ کے ساتھ یا اتنی ھی خوراک دودھ میں پکا کر استعمال کریں.اس کے استعمال سے جسمانی کمزوری دور ہوتی ہے ، تھکاوٹ کا خاتمہ ہوتا ہے ۔خون اور دوسرے اہم سیالات بد ن کی پیدائش بڑھ جاتی ہے۔ قوت مدافعت بڑھتی ہے ، قوت باہ میں اضافہ ہوتاہے ،مادہ منویہ کی پیدائش اور کرم منی کی تعداد اور صحت میں اضافہ ہوتاہے ، عورتوں اور مردوں میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے ۔ حاملہ خواتین کی صحت بہترہوتی ہے ۔اداسی ، خوف ، تشویش ، ڈیپریشن ، ٹینشن، جو بڑھاپا آنے کا اہم سبب ہیں ، کا خاتمہ ہوتا ہے۔ نظام ہضم کی اصلاح ہوتی ہے، جگر کا فعل درست ہوتا ہے، کھایا پیا جزو بدن بنتا ہے ۔بالوں کی سیاہی واپس آنا شروع ہوجاتی ہے ، ہڈیاں اور عضلات قوت پکڑتے ہیں، ہلتے دانت مضبوط ہوتے ہيں، لاغری (دبلاپن) دور ہوکر وزن بڑھتا ہے ، جھریو ں کا خاتمہ ہوتا ہے ، اعصاب کو تقویت ملتی ہے، یاداشت بہتر ہو جاتی ہے ، دماغی کام کرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔ غرض کہ ڈھلتا شباب واپس لوٹ آتا ہے
Comments
Post a Comment